اسرائیلی حکومت یہودی آباد کاروں کی انجمنوں کے ساتھ ملکر القدس الشریف کی تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اسے یہودی رنگ میں رنگنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔
اس مقصد کے لئے نیا حربہ مسجد اقصی کے جنوب میں واقع سلوان کالونی کے السلودحہ کے علاقے میں یہودیوں کی جعلی قبروں تیار کی جا رہی ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے صہیونی حکومت میں یہودی مرداگان کی اکثریت ثابت کر کے علاقے کی اسلامی شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
اس امر کا انکشاف القدس کی عرب اسٹڈیز ایسوسی ایشن سے وابستہ سینٹر فار لینڈ ریسرچ نے جمعہ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں کیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران اس قسم کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہودی تنظیمیں، اسرائیل میں سرگرم
نیچر پروٹیکشن اتھارٹی کے ساتھ ملکر مسجد اقصی کی جنوبی سمت کی دیوار سے ملنے والے اموی محلات اور سلوان کالونی کے درمیانی علاقے میں پتھروں پر مبنی قبریں بنا رہی ہیں۔
ان قبروں پر، بقول رپورٹ، شش کونوں والا نجمہ داود اس طرح کنندہ کیا گیا ہے جس سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ قبریں ایک طویل مدت سے علاقے میں موجود ہیں تاکہ سیاحوں کو یہ باور کرایا جا سکے کہ یہ قبریں سنہ 1948 سے پہلے کی ہیں۔
"ان اقدامات سے ایک مرتبہ پھر واضح ہو گیا ہے کہ صہیونی ریاست القدس کی تاریخ کو جھٹلانا چاہتی ہے جو دراصل بین الاقوامی قانون اور مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے کیونکہ عالمی قانون کے تحت اسرائیل کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتا جہاں وہ اپنے زیر تسلط علاقے کی ہیئت میں تبدیلی کر سکے۔"